2021 Akhbaar Latest News Obituary

کرونا مزید پانچ ماہرین تعلیم کی جان لے گیا

جہاں کرونا اور بہت سے انسانوں کی جان لے رہا ہے وہاں ہمارا بھی ناقابل تلافی نقصان کر گیا جو پروفیسر صاحبان کرونا کی زد میں آئے ان میں ملکی اور بین الاقوامی شہرت کے حامل سائنس دان شامل ہیں شہدا کرونا میں پروفیسر ڈاکٹر  خالد پرویز لون ماہر حیوانات۔پروفیسر ڈاکٹر ظہیر احمد ماہر حیوانات، پروفیسر ریٹائرڈ محمد وارث  پروفیسر اسحاق اور پروفیسر محمد احمد شاد  شامل ہیں 

پروفیسر ڈاکٹر خالد پرویز لون نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور لیکچرار پنجاب یونیورسٹی سے کیا  کچھ عرصہ یونیورسٹی آف کویت میں ریسرچ سوپروایزر اور پروفیسر آف بیالوجی کام کیا وطن واپسی پر کچھ عرصہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز  میں خدمات سر انجام دیں مرحوم کی عمر تقریباً تہتر برس تھی لیکن وہ چاک وچوبند تھے آخر تک  طلبا طالبات کی راہنمائی کرتے رہے

پروفیسر ڈاکٹر ظہیر احمد گورنمنٹ کالج  یونیورسٹی لاہور بطور وزیٹنگ پروفیسر وابسطہ تھے وہ یہاں سے ہی بطور پروفیسر آف زوالوجی ریٹائر ہوئے انہوں نے بطور لیکچرار حیوانات محکمہ ہائر ایجوکیشن سے آغاز کیا ایک عرصہ تک گورنمنٹ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور میں تدریسی خدمات سر انجام دیں بعد ازاں گورنمنٹ ایف سی کالج لاہور میں تدریسی خدمات سر انجام دیں اس دوران ہی انہوں نے اپنی پی۔ایچ ڈی مکمل کی ڈاکٹریٹ کے بعد وہ گورنمنٹ کالج لاہور سے وابستہ ہوگئے جو اب گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ہے یہاں ہی انہوں نے ریسرچ ورک میں نام پیدا کیا اور یہاں سے ہی ریٹائر ہوئے اور ریٹائرمنٹ کے بعد بطور وزیٹنگ پروفیسر وابستہ رہے 

  پروفیسر  اسحاق گورنمنٹ کالج ڈسکہ میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر انگریزی کام کر رہے تھے وہ بہت محنتی اور انگریزی ادب پر عبور رکھتے تھے مگر قدرتی طور پر بینائی ث محروم تھے ان کی عمر تقریباً اٹھاون  برس تھی سروس میں تقریباً دو برس باقی تھے ان کی ایک ہی بیٹی ہے جو ایم بی بی ایس کے فورتھ ائیر میں ہے ہی  چند روز قبل ان میں کرونا کی علامات ظاہر ہوئیں حالت خراب ہونے پر انہیں گوجرانولہ کے ہسپتال میں داخل کروانا پڑا جہاں وہ پانچ روز تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہارگئے

پروفیسر محمد وارث یونیورسٹی آف سرگودھا سے ریٹائر ہوئے انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور لیکچرار زوالوجی گورنمنٹ فریدیہ کالج پاک پتن سے کیا پھر ٹرانسفر ہو کر اپنے آبائی شہر سرگودھا چلے آئے اور گورنمنٹ کالج سرگودھا میں تعینات ہوئے بعد میں گورنمنٹ کالج سرگودھا یونیورسٹی بن گئی اور اس کا نام یونیورسٹی آف سرگودھا رکھا گیا  پروفیسر محمد وارث مدت ملازمت مکمل کر کے یہاں سے ہی ریٹائر ہو ئے

پروفیسر محمد احمد شاد اردو ادب کے مایہ ناز استاد تھے کوئی بارہ سال قبل گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ سے مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائر ہوئے خوش و خرم زندگی گزار رہے تھے کہ چند روز قبل کرونا کے مرض میں مبتلا ہو گئے جو جان لیوا ثابت ہوا

Related posts

خواتین لیکچررز کی عارضی سنیارٹی لسٹ ۔۔جن کے کوائف مسنگ ہیں انہیں پر کروائیں

Ittehad

سات سو بیالیس اسسٹنٹ پروفیسرز کی بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر ترقی۔چھپن کے کیسز ڈیفر

Ittehad

کسی کو 15 اگست سے سکول کھولنے نہیں دیں گے سندھ حکومت

Ittehad

Leave a Comment