گمان ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں باہمی مشاورت سے سرد مہرانہ اپنائے ہوئے ہیں ڈی آر اے کے حوالے سے کوئی حکومت اغاز سے ہی اکٹرئی ہوئی ہے اور کچھ نے نیم رضا مندی ظاہر کی اور جزوی طور پر مان لینے کے بعد مکر گئی ہیں صوبہ بلوچستان نے۔سب سے پہلے احتجاج کیا وہاں بد ترین شیلنگ .لاٹھی چارج اور گرفتاریاں ہوئیں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں احتجاج جاری ہے دونوں جگہوں پر ابتدائی بات چیت کر کے قیادت کو انگیج کیا گیا پھر دونوں جگہ مذاکرت ناکام ہو گئے ہیں انہیں دوبارہ مزاکرات کی امید دلوائی گئی ہے جسے سن کر مظاہرین کی تعداد کم ہونا ہو گئی ہے
پنجاب مال روڈ پر اتنی گرمی اور حبس ہے کہ کسی ہجوم کا وہاں ٹھہرنا محال ہے مگر وہاں ملازمین ڈٹے ہوئے ہیں پر عزم ہیں کئی ملازمین گرمی کی تاب نہ لا کر بے ہوش ہوگئے
یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سوشل میڈیا کے ماہر اور ٹویٹر اکاؤنٹ رکھنے والوں نے اس اپشو کو ٹرینڈ بنا دیا جس دیکھ کر حکومتی اہلکاروں نے اسے ڈیلیٹ کروا دیا ہے
لاہور (نامہ نگاران لاہور و پشاور ) آج 25 جون 2025 آگیگا کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا تقریباً ایک بجے ریگل چوک مسجد شہداء چوک میں ہزاروں سرکاری ملازمین نے جمع ہو کر ریلی کا آغاز کیا جو صوبائی اسمبلی کے سامنے چیرنگ کراس چوک پر پہنچی وہاں دھرنا دیا گیا جو تا دم تحریر جاری ہے آگیگا کی انتظامیہ نےایک ٹرک پر سٹیج بنا رکھی تھی جہاں سے انہوں نے احتجاجی سرکاری ملازمین سے خطاب کیا اسمبلی کا اجلاس جاری تھا کچھ ممبران نے اراکین کی توجہ سرکاری ملازمین کے احتجاج کی جانب دلائی اس پر انہیں حکومتی اہلکاروں نے گفتگو کے لیے بلایا مگر یہ سنجیدہ عمل نہیں تھا ان سے محض پوچھا گیا کہ آپ کا مسلہ کیا ہے اور یہ واپس آ گئے سوشل میڈیا پر تاثر ہے کہ مذاکرات ناکام ہوگئے جبکہ یہ مذاکرات تھے ہی نہیں مظاہرہ جاری رہا پانچ بجے ان سے پھر رابطہ کیا گیا اور چیف سیکرٹری پنجاب کے آفیس سے ایجنڈا مطالبات منگوایا گیا جس پر گفتگو کب ہوتی ہے بعد از قیاس ہے اس ہی طرح کی خبریں پشآور سے موصول ہوئی ہیں کہ پہلے کل آگیگا قائدین سے مذاکرات ہوئے اور ناکام رہے آج پھر گفتگو کا ایک راؤنڈ ہو ہوا جؤ نتیجہ خیز نہ ہو سکا مرکزی رہنما آگیگا رحمان علی باجوہ وہاں تھے اور ریلی کی قیادت کر رہے تھے کویٹہ کا احوال آپ کو معلوم ہی ہے کہ کل ملازمین نے زور دار مظاہرہ کیا مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی لاٹھی چارج ہوا اور قیادت کرنے والۓ کچھ قائدین کو گرفتار کر لیا گیا وہاں احتجاج جاری ہےیہ بھی پتہ چلا ہے کہ سوشل میڈیا کے ماہر اور ٹویٹر اکاؤنٹ رکھنے والوں نے اس اپشو کو ٹرینڈ بنا دیا جس دیکھ کر حکومتی اہلکاروں نے اسے ڈیلیٹ کروا دیا ہے


