اتحاد اساتذہ پاکستان کی بنیاد معاشرے بالخصوص تعلیم میں روشن خیالی ،خرد افروزی اور جمہوری اقدار کے فروغ کی خاطر 1981 میں رکھی گئی یہ وہ زمانہ تھا جب ملک میں ضیاءئی مارشل لاء مسلط تھا اور ایسے نظریات رکھنے والوں کو چن چن کر ظلم و ستم کا نشانہ بنا دیا جاتا تھا پروفیسر ظفر علی خاں کی قیادت میں 1981 میں شروع ہونے والی اس تحریک نے ان مشکل حالات میں چند برس کام کیا تو بانی اراکین کی ارادوں کی استقامت دیکھ کر سہمے ڈرے ہوئے جمہوریت پسندوں کو بھی حوصلہ ملا اور وہ بھی اس تحریک میں شامل ہوگئے اتحاد اساتذہ کی کور کمیٹی نےتعلیمی اداروں کو ان ظلمت پسندوں سے چھڑوانے کا فیصلہ کیا جو ضیائی مارشل کی پشت پناہی کے سبب ان پر براجمان تھے سات آٹھ سال میں یہ گروپ اس قابل ہوگیا کہ اعدادی طاقت کا مظاہرہ کیا جا سکے پنجاب یونیورسٹی سینٹ / اکیڈمک کونسل میں کالجز کی لیے مخصوص سیٹوں پر یہ چمگادڑ منش ٹولہ قابض تھا 1988 میں اتحاد اساتذہ پاکستان نے پینل تشکیل دیا اور ان میں حصہ لیا اور سینٹ کی کالجز اساتذہ کے لیے مخصوص پندرہ میں سے پندرہ ۔رجسرڈ گریجویٹ کی پانچ میں سے چار، کالج پرنسپلز کے لیے چھ میں سے چھ نشستوں پر اور اکیڈمک کونسل کی تمام نشستوں پر اتحاد اساتذہ نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی پنجاب لیکچررز ایسوسی ایشن کے 1991 میں ہوئے جس میں اتحاد اساتذہ پاکستان کے امیدواران نے مرکز کی تمام سیٹوں پر واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی جبکہ اس وقت کے آٹھ میں سات ڈویژنوں میں جیت اتحاد کے امیدواران جیت گئے 1993 میں پنجاب پروفیسرز ایسوسی ایشن کا فورم بھی اتحاد اساتذہ نے جیت لیا دونوں پر اتحاد اساتذہ پاکستان کے نامزد امیدوار پروفیسر عبد القیوم صدارت کے منصب پر کامیاب ہوئے اتحاد اساتذہ پاکستان نے دونوں پلیٹ فارم جیت کر یہ فیصلہ کیا کہ دونوں فورم کا انضمام کرکے ایک ایسوسی ایشن کا قیام اساتذہ کے بہترین مفاد میں ہوگا بالواسطہ طریق انتخاب کی بجائے بلا واسطہ انتخابات کے ذریعے قیادت منتخب کی جانی چاہئے اور ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم پر خواتین کی شمولیت کو بڑھایا جائے ان مقاصد کے حصول کے لیے ایک آئین بنایا گیا آئین بنانے اور اس کی منظوری لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں عبد القیوم ،محمد عارف ۔چوہدری غلام رسول مرحوم، نصر عباس نقوی مرحوم اور محبوب احمد شامل تھے آئین سازی کے بعد اس کی منظوری پی۔ایل اے اور پی پی اے کی جنرل کونسلر کے اجلاس میں لی گئی آئین کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ مرکز اور ڈویژنل سطح پر سیٹیں مخصوص کرکے خواتین کی نمائندگی کو بڑھایا گیا تیس سال تک آئین کے تحت انتخابات ہوتے رہے 2024 کے انتخابات میں اتحاد اساتذہ پاکستان نے ایک اور انقلابی قدم اٹھایا اور اپنے منشور پر عملی اظہار کرتے ہوئے ایک خاتون محترمہ فائزہ رعنا کو صدارت کی اوپن سیٹ پر نامزد کیا فریقین مخالف کے پینلز پر حسب روایت مرد مد مقابل تھے جنہیں شکست دیکر خاتون فائزہ رعنا صدر منتخب ہوگئیں
جن خواتین نے اتحاد اساتذہ پاکستان کے پلیٹ فارم کو مضبوط بنانے اور اساتذہ کے حقوق کی بازیابی میں نمایاں کردار ادا کیا ان میں محترمہ عظمی مسعود ، محترمہ زرین حبیب مرزا ،محترمہ طلعت نایاب ،محترمہ زرینہ سرور ،محترمہ رفعت سہیل ظفر ،محترمہ مقدس مرزا ۔محترمہ بشری اعتزاز ، محترمہ سجیلہ ڈاکثر قیوم مرزا ، محترمہ لالہ رخ بخآری شامل ہیں ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا

professor uzma masud

professor Bushra Atizaz

PROFESSOR DOCTOR SAJEELA QAYYUM MIRZA

PROFESSOR LALARUKH BUKHARI

PROFESSOR RIFFAT SUHAIL