محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری اس عجیب وغریب حکمنامے کے پس منظر میں حکومت کے کیا مقاصد ہیں یہ واضح نہیں پہلے بھی ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری سے سفر سے قبل اجازت لینا ضروری تھا محکمہ تعلیم کے ملازمین کو دوران تعطیلات اپنے عزیزوں سے ملنے بیرون ملک سفر پر جانے والوں عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والے پریشان ہوگئے اگرچہ نوٹیفکیشن میں ایسا نہیں لکھا گیا لیکن میڈیا میں یہ کہا جا رہا ہے کہ چھٹی کی منظوری وزیر اعلی پنجاب دیں گی
لاہور ( نمائندہ خصوصی)چند روز قبل محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ سے صوبے کے تمام انتظامی سربراہان اور منسلک ڈیپارٹمنٹس کے ہیڈز کو کہا گیا ہے کہ آئندہ تمام سرکاری ملازمین بیرون ملک سفر سے ایک ماہ قبل چھٹی منظور کروائیں پہلے تو دو تین دن اسے فیک نوٹیفکیشن سمجھ کر نظر انداز کیا گیا مگر کل سے جب الیکٹرونک میڈیا سے بطور خبر یہ نشر کیا جانے لگا تو اس میں سنجیدگی آنے لگی محکمہ تعلیم کے ایسے ملازمین جو دوران تعطیلات موسم گرمااپنے قریبی عزیزوں سے ملنے بیرون ملک سفر کرتے ہیں یا عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں پریشان ہوگئے ہیں کیونکہ اس مدت کے دوران موسم گرما کی تعطیلات ختم ہو جائیں گی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ اس پابندی کے پیچھے حکومت وقت کے مقاصد کیا ہیں اور یہ کن خاص ملازمین کو بیرون ملک جانے سے روکنا چاہتے ہیں ابھی واضح نہیں ہو سکا نوٹیفکیشن میں تو یہ نہیں لکھا گیا لیکن اس کا میڈیا میں یہ ترجمہ کیا جا رہا ہے کہ تمام قسم کے سرکاری ملازمین کی بیرون ملک چھٹی کی اجازت وزیر اعلی پنجاب سے ہوگی جو بظاپر بڑا مشکل ہے پہلے یہ محکمہ کے سیکرٹری یہ فرائض انجام دتیے تھے اور محکمے کی سستی اور نا لائقی کے باعث بہت وقت لگ جاتا تھا اگر ایسا ہی ہوا تو مزید مشکل ہو جائے گا بہرحال دو تین وضاحتیں ضروری ہیں نمبر یہ کہ کیا اس حکمنامے کا اطلاق سب سرکاری ملازمین کے لیے ہے دوسرا یہ حج و عمرہ کی غرض سے سعودی عرب جانے والوں پر بھی اس کا اطلاق ہوگا تیسرا کیا واقعی تمام سرکاری ملازمین کی چھٹی کی منظوری وزیر اعلی سے لی جائے گی
