یہاں ایک لسٹ دی جا رہی ہے جن کے کیسز نامکمل ہیں اور بار بار یاد دہانیوں کے خود متعلقہ مرد ایسوسی ایٹ پروفیسرز ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈائریکٹرز مل کر بھی ان کی کمیاں خامیاں دور نہیں کر پا رہے
لاہور (نمائندہ خصوصی) یہ جو ترقیوں کے ضمن میں جو کچھ اس سال ہوا وہ ماضی میں شاید کبھی نہیں ہوا گریڈ انیس سے بیس میں ترقی کے کیسز جب پی ایس بی ون میں پیش ہوئے تو کیمٹی نے شرکاء افسران پی ایس بی ون جو مختلف محکموں کے سیکریٹری صاحبان ہوتے ہیں کو بتایا گیا کہ ایجنڈے میں شامل مرد ایسوسی ایٹ پروفیسرز کے کیسز تو مکمل ہی نہیں اور انہیں واپس کر دیا گیا یہ بات ایسی چھوڑ دینے والی معمولی نہ تھی باقاعدہ انکوئری ہونا چاہیے تھی اور قصور واروں کو سزا بھی مگر ایسا نہیں ہوا اس کے بعد 2024 کی پی ای آر ڈیو ہو گئی اس خاطر انہیں ڈی پی آئی آفیس کو واپس کر دیا گیا جہاں ڈویژنل ڈائریکٹرز و ڈپٹی ڈائریکٹرز کو لکھا گیا کہ یہ کمیاں دور کی جائیں مگر بار بار یاد دہانیوں کے اج تک یہ مکمل نہیں ہو سکے اس دوران کچھ احباب ریٹائر بھی ہوگئے ایسوسی ایشن نے جب انتظامیہ پر دباؤ ڈالا تو ان میں جو وجوہات بتائی گئیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ اس ترقی کے منتظر کچھ لوگ انتظامی عہدوں پر ہیں اور وہ ترقی پا کر در بدر نہیں ہونا چاہتے کچھ وہ ہیں جن کو موقف ہے کہ گریڈ بیس میں ترقی پاتے ہی تنخواہوں میں ساٹھ ستر ہزار کی کمی ہو جائے لہذا یہ ترقی جتنا ڈیلے ہو سکے اسے ہونا چاہئے وجہ جو بھی ہو یہ صورت حال نہ صرف ان لوگوں بلکہ بعد میں ان کی خالی ہونے والی ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی آسامیوں پر ترقی کے مستحق اسسٹنٹ پروفیسرز بھی متاثر ہو رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب مل کر کوشش کریں اور جلد از جلد انہیں مکمل کروائیں تاکہ یہ چین رکنے نہ پائے


