ایڈیشنل پینشن کیس کے حصول کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکومت کے حق میں ہونے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس صفدر حسین شاہ کا پٹشنرر کےحق میں فیصلہ
آئین کا آرٹیکل 9 اور 14 انسان کی زندگی اور پروقار طور پر گزارنے کی ضمانت دیتا ہے لہذا ایسا سلوک روا نہ رکھا جائے کہ ریاست خیرات بانٹ رہی ہے یا پیشن اسے ترس کھا کر دی جا رہی ہے
لاہور ( خبر نگار) سپریم کورٹ آف پاکستان کے فاضل جسٹس سید صفدر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پینشن سرکاری ملازم کا آئینی حق ہے جو آئین پاکستان کا آئین آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت اسے حاصل ہے آرٹیکل 9 اسے ژندہ رکھنے کی ضمانت فراہم کرتا جبکہ آرٹیکل 14 اسے پروقار طور پر زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے لہذا ریاست یوں سلوک نہ کرے کہ اسے کوئی خیرات دی جا رہی ہے یا اسے کوئی سہولت ہمدردی اور ترس کھا کر اس کے لیے کچھ کیا جا رہا ہے یہ ریمارکس انہوں نے ایک شہری شکیل احمد کیانی کے کیس کے فیصلے میں تحریر کیے۔ درخواست کنندہ شکیل کیانی نے دو محکموں میں خدمات سر انجام دیں پہلے آئیل اینڈ گیس کمپنی میں اور پھر ملٹری اکاونٹس میں چالیس سال خدمت کرنے کے بعد جب وہ ریٹائر ہوا تو اسے ایڈیشنل پینشن دینے سے انکار کر دیاگیا اس نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا اس کی رٹ کو مسترد کر دیاگیا جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی سپریم کورٹ کے جسٹس صفدر حسین شاہ نے اس کیس کی سماعت کی اور ستمبر 2025 میں فیصلہ محفوظ کرلیا چند روز قبل ایڈیشنل پینشن کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے جس کے مطابق ایڈیشنل پینشن سرکاری ملازم کا حق ہے