بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر قدوس کاکٹر سمیت جیل میں بند سترہ نمائندگان بی جی اے نے آج سے علامتی بھوک ہڑتال کر دی ۔بی جی اے کی قیادت پر عزم ہے اور مطالبات کی منظوری تک جد و جہد جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے ادھر وکلا اور تاجر تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے بھی سرکاری ملازمین کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے
پیپلا اور اتحاد اساتذہ پاکستان کے رہنما اس ریاستی غنڈہ گردی کی پرزور مذمت کریں اور ان کے مطالبات کو تسلیم کرنے کے ساتھ فی الفور ان کی رہائی کا مطالبہ کریں
کویٹہ ( نمائندہ خصوصی ) صوبہ بلوچستان میں سرکاری ملازمین کی تنظیم بلوچستان گرینڈ الائنس نے ڈی آر اے نہ دینے پر احتجاج کیا ۔اور اسمبلی کا گیھراو کیا تو دو وزراء نے الائنس کے رہنماؤں سے ملاقات کر کے انہیں یقین دلایا کہ 30 فیصد دسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس سمیت آپ کے تمام مطالبات تسلیم کرتے ہیں مظاہرین جب واپس چلے گئے تو بجٹ میں پانچ فیصد دسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس کا اعلان کر دیا دوبارہ ملازمین نے اکھٹے ہو کراس دھوکہ دہی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی تو ان پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے لاٹھی چارج کیا اور سترہ ملازمین کو گرفتار کر کے مچھ جیل میں بند کر دیا گیا جیل سے باہر کور کمیٹی نے اجلاس کر کے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک جاری رہے گی دفاتر کی تالہ بندی کر دی گئی ہے وکلا نے ان کی حمایت میں عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جیل کے اندر بند رہنماؤں نے آج جمعہ سے پانچ گھنٹوں کی علامتی بھوک ہڑتال کر دی ہے شہر میں تاجر تنظیموں سے رابطہ کر کے شیٹر ڈاؤن ہڑتال کی اپیل کی گئی ہے بلوچستان گرینڈ الائنس نے یہ بھی کہا ہے کہا ہے کہ اگر یہاں احتجاج نہ کرنے دیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے اور ایوان صدر کے باہر احتجاج ہوگا

