Latest News

قبائلی اضلاع،73 فی صد بچے پانچویں جماعت سے پہلے ہی سکول چھوڑ جاتے ہیں

اسلام اباد(ڈان رپورٹ)اخبار مین شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سابقہ فاٹا کے علاقوں میں سرکاری سکولوں کے 73 فی صد بچے جن کو پہلی جماعت میں داخل کروایا جاتا ہے،پانچویں کلاس تک پہنچنے سے پہلے ہی سکول چھوڑ جاتے ہیں-ان مین 79 فی صد لڑکیاں اور 67 فی صد لڑکے شامل ہیں-یہ رپورٹ سرکاری ادارے ایجوکیشنل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم(ای ایم آئی ایس) نے تیار کی ہے اور ابھی اسے پبلک نہین کیا گیا-102 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہائی سکول تک پہنچتے پہنچتے مزید 50 فی صد بچے سکول چھوڑ دیتے ہیں-شمالی وزیرستان کے ضلع میں سکولوں چھورنے والے بچوں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔قبائلی اضلاع مین کل 5890 سرکاری سکول ہیں جن میں 6،77،157 بچے زیر تعلیم ہیں-اس وقت تعلیم کا بجٹ 12 ارب روپے ہے جبکہ 5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی ہے جس میں گرانٹس اور امادا شامل ہے۔یہ رپورٹ قبائلی علاقوں میں تعلیم اور سکولوں کی ناگفتہ بہ حالت کو سامنے لاتی ہے-اس کے مطابق صرف 43 فی صد سکولوں میں بجلی کی سہولت موجود ہے،45۔2 فی صد سکولوں میں پینے کے پانی دستیاب ہے،45 فیصد سکولوں میں لیٹرین کی سہولت موجود ہے جبکہ صرف 70 فی صد سکولوں کی چار دیواری ہے-رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان علاقوں کے سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی تعداد میں بھی تسلسل کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہے-جس کی ایک بڑی وجہ نئی بھرتیاں نہ ہونا ہے۔گذشتہ سالوں میں بھرتیوں پر غیر اعلانیہ پابندی رہی ہے۔10-2009 میں سکول اساتذہ کی تعداد 20،709 تھی جو 18-2017 میں کم ہوکر 20،709 رہ گئی۔اس وقت قبائلی اضلاع میں اساتذہ سمیت دیگر ٹیکنیکل سٹاف کی 5000 کے قریب اسامیاں خالی ہیں۔اس رپورٹ مین یہ وضاحت موجود نہیں ہے کہ اتنی بری تعداد میں بچے آخر کیوں سکول چھور جاتے ہیں جبکہ ان علاقوں میں شرح خواندگی بہت کم 33۔3 فی صد ہے-مردوں میں شرح خواندگی 7۔49 فی صد ہے جبکہ عورتوں میں انتہائی کم محض7۔12 فی صد ہے۔

Related posts

تعلیمی ادارے کھولنے یا بند رکھنے بارے کل این سی او سی کی میٹنگ میں فیصلہ ہوگا

Ittehad

اساتذہ کے مسائل کے حل کےلئے ایچ ای ڈی کا آن لائن سسٹم

Ittehad

ایک سو اکاون ایسوسی ایٹ پروفیسرز ترقی پا گئے سات ڈیفرڈ اور دو سپر سیڈ

Ittehad

Leave a Comment