2023 Latest News Obituary

اتحاد اساتذہ پاکستان اور پپلا کے مرکزی رہنما ایاز سرکانی اللہ کی رحمت میں چلے گئے

وہ بیالوجی کے ڈاکٹریٹ تھے اور گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج بلاک نمبر 17 میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر کام کر رہے تھے اساتذہ کے حقوق کی جنگ میں متحرک تھے2016میں پپلا ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے صدر منتخب ہوئے 2020کے امتحانات میں مرکزی جوائنٹ سیکرٹری چن لیے گئے عمر تقریباً پچاس برس تھی پس ماندگان میں دو پیٹے اور چھ بیٹیاں جھوڑی ہیں

دوسرا ہارٹ اٹیک جان لیوا ثابت ہوا شوگر کے پرانے مریض تھے لہذا خاموش ہارٹ اٹیک تھا پہلا اٹیک دو روز قبل ہوا اور معالج معدے کا علاج سمجھ کے علاج کرتے رہے گزشتہ رات دوسرا اٹیک ہوا تو وہ جانبر نہ ہو سکے جوں ہی ان کی موت کی خبر وائرل ہوئی پنجاب کے طول و عرض میں صف ماتم بچھ گئی ساری اتحاد اساتذہ آج غم زدہ ہے

ڈیرہ غازی خان۔ عمران عطا کے حوالے سے ۔۔۔ آج تقریباً بارہ سب سے پہلے ڈیرہ غازی خان کے پپلا کے صدر فرخان یاسر چاند نے افسوسناک خبر دی کہ مرکزی رہنما ایاز احمد سرکانی انتقال کر گئے ہیں تو کسی نے خبر پر یقین نہ کیا کہ اتنے متحرک چاق و چوبند انسان کو موت یوں شکست دے سکتی ہے ہر کوئی تصدیق کرتا رہا مرکزی رہنما پروفیسر کلیم اللہ لغاری اور رہنما اتحاد اساتذہ پاکستان عمران عطا نے تصدیق کر دی کہ یہ سانچہ وقوع پذیر ہو چکا ہے تو ہر کوئی افسردہ ہوگیا مرحوم ڈاکٹر ایاز سرکانی گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج بلاک نمبر سترہ ڈیرہ غازی خان میں بیالوجی کے استاد تھے وہ اپنے سبجیکٹ میں تو ماہر اور طالب علموں میں مقبول تھے ہی استاد سیاست میں بہت متحرک بھی تھے شروع سے ہی اتحاد اساتذہ پاکستان سے وابستہ ہو گئے 2016 میں پارٹی نے انہیں ڈیرہ غازی خان کے ڈویژنل صدر کا ٹکٹ دیا اور وہ واضح مارجن سے جیت گئے اپنے تین سالہ دور صدارت میں اساتذہ کے حقوق کی مکمل پاسبانی کی اور ہر موقع پر اساتذہ کی توقعات پر پورے اترے نڈر اور بے باک تھے کوئی سٹینڈ لے لیتے تو اس پر ڈٹ جاتے محکمہ کے افسران ان کی اس عادت کی بنا پر ان سے خوف زدہ رہیتے تھے ان کی بے وقت موت سے ڈیرہ غازی خان ان کے کوکیگز اور ڈویژن کے تقریباً سبھی اساتذہ گہرے صدمے سے دوچار ہیں اتحاد اساتذہ پاکستان کے کارکنان میں دلیر نڈر اور بے باک رہنما کے طور پر نہایت عزت کی نگاہ سے جانے جاتے تھے مرحوم کی عمر اکیاون برس تھی وہ چار ستمبر 1972 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔ ایم ایس سی کے بعد 1996میں تدریس کے شعبہ سے منسلک ہوئے 2017 میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر ترقی پائی اور 2020 میں ڈاکٹریٹ مکمل کی وہ کثیر اولاد تھے اور ان کے آٹھ پچے تھے دو بیٹے اور چھ بیٹیاں دو بیٹیاں شادی شدہ ہیں باقی ابھی تعلیم کے مختلف مراحل طے پا رہیں ہیں ان کی نماز جنازہ آج پانچ بجے ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی جا رہی ہےاللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائ

Related posts

پنجاب بھر کی سرکاری جامعات کے ملازمین نے احتجاج کی ابتداء کر دی

Ittehad

سرگودھا ۔۔ماہر تاریخ پروفیسر رانا شوکت علی انتقال کر گئے 

Ittehad

فیملی پنشن صرف بیوہ یا رنڈوہ کو ہی نہیں اور بھی پسماندگان کو ملتی ہے یہ جانیے اور آگے بھی بتائیں 

Ittehad

Leave a Comment