2025 Latest News Press Releases

پیپلا گجرات کے صدر کی بےحرمتی قابل قبول نہیں پولیس والے کے خلاف پرچہ درج کر کے گرفتار کیا جائے ۔۔اتحاد اساتذہ پاکستان

پولیس کانسٹبل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا معزز پروفیسر صاحبان پر پستول تاننا نا قابل معافی جرم ہے سخت سے سخت سزا دی جائے ورنہ پرزور احتجاج کیا جائے گا
پولیس عزت ،جان و مال کی حفاظت کے لیے ہوتی ہے نا کے پر امن شریف اور معززین کو بے توقیر کرنے کے لیے

گجرات ( نمائندہ خصوصی ) آج گورنمنٹ زمیندارہ گریجویٹ کالج گجرات میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیشن آیا ایک اپنے ہی کالج میں قائم پولیس چوکی میں تعینات ایک پولیس کانسٹیبل نے گجرات ڈویژن کے منتخب صدر پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن پروفیسر سید افتخار علی شاہ پر پستول تان لیا ان کے ساتھ کچھ ساتھی پروفیسر ھی تھے سب کی بے توقیری کی جس کی چتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس واقعے کے بعد ایک ہنگامی
میٹینگ میں اساتذہ نے اس پولیس والے کی فوری معطلی اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور گرفتار کر کے اسکو قرار واقعی سزا دلوانے کا مطالبہ کیا پہلے ایس ایچ او آیا اور اس نے معافی دینے کو کہا جسے ایک
مذاق قرار دیکر مسترد کر دیا گیا اور اپنے مطالبات دہرا دئیے پھر ڈی ایس پی اور پھر ایس پی بھی تشریف لے آئے اور ان کا جھکاؤ پولیس والے ساتھی کو بچانے کی خاطر رفع دفع کروانے کے لیے نظر آیا پولیس کے اعلے افسران سے دباؤ ڈلوایا گیا تو اس پر آگئے کہ چلو اسے معطل کر دیتے ہیں مگر جرم کے مطابق سزا دلوانے کی طرف نہیں آئے اب اساتذہ نے فائنل وارننگ دے دی ہے کہ کل صبح تک ایف آئی آر درج کرکے گرفتار نہ کیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا اور کل صبح میٹنگ میں اس کا فیصلہ کیا جائے گا یاد رہے کہ ایک عرصہ سے غنڈہ ناصر کو کنٹرول کرنے کی خاطر کالج کے اندر ایک پولیس چوکی قائم کی گئی تھی مگر اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے اور بی ایس کی وجہ سے زیادہ تر طالبات زیر تعلیم ہیں وقوع کے مطابق ایک پرائیویٹ گارڈ نے پرنسپل کے احکامات کی بجا آوری میں نو بجے کے بعد طالب علموں کو داخلے سے روک دیا وہ اندر آنے پر اصرار کر رہے تھے کہ یہ حولدار عامر خان آیا اور گارڈ کو ڈیوٹی سے روکا اور کہا کہ انہیں جانے دو انکار کرنے پر گارڈ کو زد و کوب کیا ہنگامہ دیکھ کر پروفیسر افتخار علی شاہ صاحب جو ایک معزز اور سینئیر پروفیسر بھی ہیں گیٹ پر آئے اور حولدار کو گارڈ کو مارنے سے روکو جس پر پولیس حولدار نے پروفیسر کی توہین کی اور پستول تان لیا دوسرے پروفیسر صاحبان نے انہیں روکا تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ اختیار کیا یہاں خاص بات یہ ہے کہ یہ حولدار پہلے بھی ماضی میں ایس حرکات پر کالج سے تبدیل کروایا گیا مگر پھر تبادلہ کروا کہ یہاں ا گیا ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بات کی بھی انکوائری کروائی جائے اتحاد اساتذہ پاکستان نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ پروفیسر افتخار علی شاہ کی بے توقیری اور قاتلانہ حملہ کسی طور بھی قابل قبول نہیں فورآ ایف آئی آر درج کرکے اس غنڈا نما پولیس حولدار کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے اور اس بچانے کے کمزور موقف اختیار کرنے کی بجائے حقائق عدالت کے سامنے رکھتے ہوئے قرار واقعی سزا دلوائی جائے پیپلا کی صدر میڈم فائزہ رعنا نے بھی واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اساتذہ کی توہین کا ارتکاب کرنے والا سزا سے بچنا نہیں چاہیے

Related posts

کالج اساتذہ کی پروفیشنل ڈیولپمنٹ ٹریننگ فیز ٹو کا آج سے آغاز (نو مئی اور تئیس مئی پی ڈی ایام)

Ittehad

اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کے سابق پرنسپل ڈاکٹر یونس علی انتقال کر گئے

Ittehad

بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امداد لینے کی بنا پر پندرہ کالج اساتذہ کے خلاف کاروائی

Ittehad

Leave a Comment