Latest News University / Board News

یونیورسٹی آف لاہور:تدریسی وغیر تدریسی عملے کو ملازمتوں سے نکالنے کا آغاز

فیکلٹی آف ہیلتھ سائنسزکے 67 ملازمین شامل،دیگر شعبوں میں بھی برطرفیوں کے امکانات

دنیا بھر میں کرونا وبا کے بعد معاشی سردبازاری کا بہانہ بنا کر تعلیمی اداروں سے تدریسی اور دیگر عملے کوملازمتوں سے فارغ کرنے کا عمل جاری ہے ۔یونیورسٹی آف لاہور نے بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر متعدد پروفیسرز اور انتظامی عمل کے اراکین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔اس سے سلسلے میں پہلی لسٹ شعبہ الائیڈ ہیلتھ سائنسز کی سامنے آئی ہے۔جس کے مطابق مختلف عہدوں پر کام کرنے والے تدریسی عملے کے 25 افراد اور غیر تدریسی عملے کے 42 ارکان کو نوکریوں سے نکالنے کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔جاری مراسلے میں فی الحال ان کو 3 سے 4 مہینے کی بغیر تنخواہ کی چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔قابل افسوس عمل یہ ہے کہ یونیورسٹی نے نکالے جانے کی وجوہات بھی بیان نہیں کیں۔ایک جانب حکومت کرونا وبا کے دوران ملازموں کو نہ نکالے جانے کی بات بار بار کررہی ہے دوسری جانب یہ عمل بھی جاری ہے اور حکومت کی جانب سے کسی قسم کی تادیبی کارروائی بھی سامنے نہیں آرہی۔بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت خود لوگوں کو بے روزگار کرنے کے عمل میں شامل ہے تو پھر وہ نجی اداروں کے خلاف کیسے کارروائی کرسکتی ہے۔نجی یونیورسٹیوں میں کام کرنے والے تدریس کے شعبے سے وابستہ افراد کو خدشات ہیں کہ یہ کام ایک شعبے یا ایک یونیورسٹی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس سے ہزاروں افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔علاوہ ازیں معاشی صورت حال کا بہانہ بنا کر باقی رہ جانے والے اساتذہ کا ورک لوڈ بھی بڑھانے کے امکانات ہیں۔حکومت ان اداروں کے کاروباری مفادات کو بچانے کے لئے بچوں کی زندگیاں دائو پر لگا کر تعلیمی ادارے ستمبر سے کھولنے کی تیاری کررہی ہے۔جبکہ یہ ادارے پڑھے لکھے لوگوں کو بے روزگاری اور بے یقینی کے جہنم میں دھکیل رہے ہیں۔طلباء و طالبات کی فیسوں میں بھی کسی قسم کی رعایت کے لئے تیار نہیں۔

Related posts

مرد اسسٹنٹ پروفیسرز کے ترقی کے کیسز سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے قانونی رائے کے لیے سیکریٹری قانون کو بھجوا دئیے

Ittehad

سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کو ماہ جون کی تنخواہ و پنشن تیس جون کی شام تک ملنا جاہیے

Ittehad

دو دن کے وقفے سےگورنمنٹ کالج راجن پور کے دو سابق پروفیسرز انتقال کر گئے

Ittehad

Leave a Comment