2025 Latest News Press Releases

گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ ایک عمدہ درسگاہ جسے ایک ناکام تجربے کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے

گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ کو ختم کر کے یونیورسٹی بنانا عوامی خدمت نہیں عوام دشمنی ہے

محترم اجمل چانڈیہ بیوروکریسی کے ہتھے چڑھ گئے ہیں جو شارث کٹ یونیورسٹیاں بنانے کی ماہر ہے گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ سالانہ تین ہزار خاندانوں کے بچوں کو تعلیمی زیور سے آراستہ کر رہا ہے جو کالج ختم ہونے سے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے

احسن اقدام تب ہوتا جب مظفر گڑھ میں ایک آزاد و خود مختار یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا جاتا وسیع رقبے پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ اور ماڈرن تعلیم یافتہ فیکلٹی تعینات کر کے اس کی شروعات کی جاتیں اسے عوام اور ماہرین تعلیم اسے خوش آمدید کہتے ایسا اب بھی ممکن ہے

مظفر گڑھ (نامہ نگار) گذشتہ دو دہاہوں سے پاکستان کے سیاستدان اور بیوروکریسی ایک ناکام تجربے کو بار بار دھرا رہے ہیں اور اس سے سبق سیکھنے کی کوشش نہیں کر تے وہ ناکام تجربہ ہے بورڈ بدل یونیورسٹیاں بنانے کا ڈیرہ غازی خان میں ا چھے خاصے نامور کالج کو یونیورسٹی بنایا گیا چکوال ۔مری ،اور نجانے کتنی مثالیں ہیں کہ پبلک کالج کو اس علاقے کی ایک بڑی تعداد کو انٹرمیڈیٹ اور ڈگری لیول کی تعلیم کامیابی سے فراہم کر رہا تھا کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا اس نے خیر یونیورسٹی کیا بننا تھا عوام کی دسترس میں کالج بھی نہ رہا اب اس ہڈ دھرمی کی کئی وجوہات ہیں ایک بڑی وجہ تو بڑھتے ہوئے تعلیمی اخراجات ہیں جن سے حکومت پیچھا چھڑانا چاہتی ہے دوسرا اقوام عالم میں نمبر بازی ہے کہ ہمارے ہاں بھی پچیس کروڑ عوام کے لیے اتنے سو یونیورسٹی ہیں وہ الگ بات ہے کہ ورلڈ رینکنگ میں ان کا کہیں ذکر نہیں مقصد شارٹ کٹ طریقے سے یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھانا ہے ہا ریسرچ کے ذریعے کوالٹی ایجوکیشن دینا حال یہ ہے کہ ان نوزائیدہ یونیورسٹیز میں نہ ریسرچ کی سہولیات میسر آتی ہیں نہ ریسرچ کروانے والی فیکلٹی دستیاب ہوتی ہے اپنے اہداف کو پورا کروانے کے لیے سیاست دانوں کے کندھوں کا سہارا لیا جاتا ہے انہیں کہا جاتا ہے کہ اپنے علاقے کے کسی نامور کالج کو یونیورسٹی بنوانے کا نعرہ لگائیں آپ کے علاقے کے لوگ بڑھے خوش ہوں گے اور آپ کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا وہ اس دام میں پھنس جاتے ہیں ان سے یہ نہیں کہتے کہ کالج کو ختم کر کے یونیورسٹی کیوں آپ کہیں سے سٹیٹ لینڈ دیکھیں اس پر بلڈنگ بنوائیں جدید سہولیات فراہم کریں دنیا کی اچھی یونیورسٹیوں سے ٹرینڈ ریسرچرز پر مشتمل فیکلٹی لائیں تو یہ میرے علاقے کی حقیقی خدمت ہوگی اس کی بجائے ان کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور ایسا کام کر بیٹھتے ہیں جن سے عوام کے فائدے کی بجائے نقصان ہو جاتا اور مقبولیت میں اضافے کے غیر مقبول ہو جاتے ہیں لہذا ہم درخواست کرتے ہیں جناب اجمل چانڈیہ صاحب سے کہ ان ہتھکنڈوں سے بچیں اور عوام کی حقیقی فلاح کی راہ پر آئیں

Related posts

راولپنڈی وویمن یونیورسٹی کے لیے وائس چانسلر کی خالی نشست کے لیے اہل امیدوار درخواست دیں

Ittehad

ڈاکٹر مرزا حبیب علی کو چیرمین تعلیمی بورڈ لاہور تعینات کر دیا گیا

Ittehad

پنجاب یونیورسٹی سنڈیکیٹ انتخابات میں پروفیشنلز کونسل اور ٹیچرز فرنٹ کی جیت

Ittehad

Leave a Comment